شادی کا اصل مقصد کیا ہے؟

شادی کا لفظ سنتے ہی ذہن میں عروسی جوڑا، سجی سنوری محفل، قہقہے، تصاویر اور طرح طرح کی رسمیں آتی ہیں۔ نوجوان نسل کو لگتا ہے کہ شادی صرف ایک تقریب ہے۔ جس میں اچھے کپڑے، لذیذ کھانے اور تصاویر ہی سب کچھ ہیں۔ لیکن ذرا سوچیے۔ کیا واقعی شادی صرف ایک دن کی تقریب ہے؟۔۔ یا اس کے پیچھے کوئی گہرا مفہوم، کوئی اصل وجہ چھپی ہے؟۔۔ آئیے آج اس اہم سوال کا جواب تلاش کرتے ہیں کہ شادی کا مقصد آخر کیا ہے۔

شادی کا مقصد

ماضی میں شادی کو زیادہ تر ایک فرض، ایک ذمہ داری، یا ایک سماجی ضرورت سمجھا جاتا تھا۔ لڑکی کی عمر ہو گئی؟ فوراً رشتہ ڈھونڈو۔ لڑکے کی نوکری لگ گئی؟ اب تو شادی کروا دو۔ شادی اکثر محض ایک رسم یا روایت کے طور پر کی جاتی تھی۔ جس میں فرد کی خواہش یا ہم آہنگی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ 

لیکن آج کی نسل ہر بات پر سوال کرتی ہے اور اندھی تقلید سے بچنے کی کوشش کرتی ہے۔ موجودہ ڈیجیٹل دور میں رشتوں اور خاندان کی تعریف اور تصور یکسر تبدیل ہو گیا ہے۔ آج کا نوجوان جاننا چاہتا ہے کہ شادی کا مقصد کیا ہے؟ کیا یہ صرف ایک رسم ہے یا واقعی زندگی کا اہم فیصلہ؟  

دراصل، شادی صرف دو افراد کے ایک ساتھ رہنے کا نام نہیں۔ بلکہ یہ ایک ایسا تعلق ہے جو روحانی سکون، باہمی عزت، محبت اور زندگی بھر کے ساتھ کا وعدہ ہے۔ 

اسلامی تعلیمات اور انسانی فطرت دونوں یہ واضح کرتی ہیں کہ شادی کا مقصد صرف جسمانی یا معاشرتی ضرورت نہیں۔ بلکہ ایک مکمل اور متوازن زندگی کی بنیاد ہے۔ اسی لیے آج لوگ ایسے ہمسفر کی تلاش میں ہیں جو صرف شریکِ حیات نہیں، بلکہ ہم خیال اور ہم درد بھی ہو۔  

اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ جہاں پہلے ارینجڈ میرج کو فوقیت حاصل تھی۔ اب لو میرج کا رجحان بڑھ رہا ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق شادی آدھا ایمان مکمل کرنے کا ذریعہ ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ 

نکاح میری سنت ہے۔ اور جو میری سنت سے روگردانی کرے، وہ مجھ سے نہیں

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شادی کا مقصد صرف جسمانی یا جذباتی تسکین نہیں۔ بلکہ روحانی ارتقاء اور معاشرتی ذمہ داری بھی ہے۔ 

روحانی سکون اور مودت و رحمت

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ 

اور اُس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لیے تم ہی میں سے جوڑے پیدا کیے۔ تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو۔ اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی۔ 

سورہ الروم 

یہ آیت شادی کا مقصد بڑی وضاحت سے بیان کرتی ہے — یعنی سکون، محبت اور رحمت۔ 

نسل انسانی کی بقا

شادی کا ایک اہم مقصد نسل کو آگے بڑھانا اور بچوں کی تربیت ہے۔ یہ ایک ایسا فطری نظام ہے جو صرف جسمانی ہی نہیں، بلکہ ذہنی اور اخلاقی تربیت کا بھی ذریعہ بنتا ہے۔ شادی کے بعد زندگی کا نیا باب اس وقت شروع ہوتا ہے جب میاں بیوی نہ صرف ایک دوسرے کے شریکِ حیات بنتے ہیں بلکہ والدین کے طور پر نئی ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں۔  

بچوں کی پرورش اور ان کی بہتر تربیت ایک مضبوط اور پُرامن خاندان کی بنیاد بنتی ہے۔ جہاں اخلاقیات، روایات اور دین کی روشنی میں اگلی نسل کو سنوارا جاتا ہے۔ یہی وہ پہلو ہے جو شادی کو محض ایک تعلق نہیں بلکہ نسلوں کی امانت بنا دیتا ہے۔ 

معاشرتی تحفظ

جب ایک مرد اور عورت نکاح کے بندھن میں بندھتے ہیں۔ تو وہ ایک دوسرے کے حقوق و فرائض کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ اس سے بے راہ روی، جنسی انارکی اور سماجی بگاڑ کی روک تھام ممکن ہوتی ہے۔ 

ذمہ داری اور احساس 

شادی انسان کو احساس دلاتی ہے کہ اب وہ صرف اپنی نہیں بلکہ دوسرے کی زندگی اور جذبات کا بھی خیال رکھے۔ یہ رشتہ انسان میں برداشت، قربانی، اور صبر پیدا کرتا ہے۔ ایک شوہر اپنی بیوی کے لیے محنت کرتا ہے۔ اور ایک بیوی اپنے شوہر اور بچوں کی خدمت میں خوشی محسوس کرتی ہے۔ یہی احساسات ایک صحت مند معاشرے کی بنیاد رکھتے ہیں۔ 

جدید دور میں شادی کا مقصد کیسے سمجھا جائے؟ 

آج کے دور میں شادی کو صرف ایک ذاتی فیصلہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ شادی کا مقصد ایک مضبوط معاشرہ تشکیل دینا بھی ہے۔ جب دو افراد شعوری طور پر ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزارنے کا عہد کرتے ہیں۔ تو وہ صرف خود کو نہیں بلکہ اپنے گرد و نواح کو بھی بہتر بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ 

جذباتی سہارا

اکیلا پن، ذہنی دباؤ، اور معاشرتی تناؤ جیسے مسائل میں شریکِ حیات کا کردار بے حد اہم ہوتا ہے۔ شادی ایک ایسا مضبوط رشتہ ہے جو انسان کو جذباتی طور پر سہارا دیتا ہے۔ اور زندگی کے نشیب و فراز میں قوت بخشتا ہے۔ شوہر اور بیوی میں جذباتی تعلق نہ صرف ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھاتا ہے۔ بلکہ دونوں کو ذہنی سکون، اعتماد اور احساسِ تحفظ فراہم کرتا ہے۔ جو ایک خوشحال زندگی کے لیے ناگزیر ہے۔ 

خوشحال زندگی کی مشترکہ بنیاد

شادی کا مقصد صرف ساتھ رہنا نہیں بلکہ ایک دوسرے کی ترقی، خوشی اور کامیابی میں کردار ادا کرنا بھی ہے۔ شوہر اور بیوی مل کر نہ صرف ایک خاندان بلکہ ایک خوشحال نسل کی بنیاد رکھتے ہیں۔ 

مذہبی اور اخلاقی تربیت

ایک گھر تب ہی پرسکون اور صالح بنتا ہے جب اُس میں اسلامی اقدار اور اخلاقیات پر عمل ہو۔ والدین کی شادی شدہ زندگی بچوں کے لیے رول ماڈل بنتی ہے۔ 

شادی کا مقصد اور موجودہ چیلنجز

بدقسمتی سے آج کل شادی کو یا تو بوجھ سمجھا جاتا ہے یا فیشن۔ نوجوان نسل اکثر شادی کو وقتی ضرورت یا معاشی دباؤ سے بچنے کا ذریعہ سمجھتی ہے۔ لیکن جب ہم شادی کا مقصد اور اس کا اصل مفہوم میں سمجھیں۔ تو یہ زندگی کا سب سے خوبصورت فیصلہ بن جاتا ہے۔ شادی کے مقصد سے غفلت برتنے پر معاشرے کو مختلف مسائل اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

طلاق کی بڑھتی شرح 

جب شادی کا مقصد صرف عارضی جذبات یا ظاہری پسندیدگی پر مبنی ہو، تو یہ رشتہ جلد ٹوٹنے لگتا ہے۔ اسی لیے شادی سے پہلے مقصد کی سمجھ، اور بعد میں صبر، برداشت اور باہمی عزت بے حد ضروری ہے۔ 

معاشی مسائل 

بہت سے لوگ معاشی مسائل کی وجہ سے شادی کو مؤخر کرتے ہیں۔ لیکن اگر شادی کا مقصد صرف نمود و نمائش نہیں بلکہ سادگی اور اخلاص ہو، تو یہ رشتہ زیادہ پائیدار ہوتا ہے۔ 

شادی کا مقصد – مرد و عورت دونوں کے لیے

مرد کے لیے شادی صرف کفالت نہیں بلکہ محبت، عزت اور رہنمائی کا راستہ ہے۔ عورت کے لیے شادی صرف خدمت نہیں بلکہ ساتھ، تحفظ اور احترام کا تعلق ہے۔ جب دونوں فریقین شادی کا مقصد درست انداز میں سمجھیں تو شادی کا بندھن سکون، ترقی اور برکت کا ذریعہ بنتا ہے۔ 

مزید یہ کہ شادی کا مقصد صرف ساتھ جینے مرنے کا وعدہ نہیں۔ بلکہ ایک پاکیزہ، مقدس اور بامقصد تعلق ہے۔ جو فرد، خاندان اور معاشرے کو مضبوط بناتا ہے۔ اسے سمجھنا، اپنانا اور اس پر عمل کرنا ہی خوشگوار ازدواجی زندگی کی کنجی ہے۔ 

نتیجہ

شادی کا اصل مقصد صرف رسوم و رواج نبھانا یا عمر کے کسی مخصوص حصے میں زندگی کا مرحلہ مکمل کرنا نہیں ہے۔ یہ ایک سنجیدہ ذمہ داری اور بامقصد رشتہ ہے۔ جس کے ذریعے نہ صرف دو افراد بلکہ دو خاندان جڑتے ہیں۔ اس رشتے کو محبت، خلوص، اور قربانی سے نبھایا جائے تو یہ دنیا کی سب سے خوبصورت حقیقت بن جاتا ہے۔

لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم شادی کو صرف ظاہری تقریبات یا وقتی خوشی نہ سمجھیں۔ بلکہ اس کے اصل مقصد کو پہچانیں، سمجھیں اور اس کے تقاضے پورے کرنے کی کوشش کریں۔ تاکہ ایک مضبوط اور خوشحال معاشرہ قائم ہو سکے۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *